Sunday, November 20, 2011

Arguments heard. Order reserved.


 عدالت عالیہ کے ججوں نے بھٹ کی برطرفی سے متعلق بحث سن کر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا 
نئی  دہلی ،9 نومبر 2011: 4 نومبر 2011 کی سماعت میں دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے سرکاری وکیل سے ایفی دوٹ مع آفس آرڈر داخل کرکے بتانے کو کہا تھا کہ جب ملزم ایچ بھٹ کی تقری کے آرڈر میں درج ہے کہ وہ ریٹائر 58 سال کی  عمر میں ہوگا تو وہ ابھی تک یہاں کیا کر رہا ہے ؟ اس سماعت میں سرکاری وکیل نے ایفی دوٹ تو داخل کیا مگر کوئی آفس آرڈر اور قانونی دلیل نہیں پیش کر سکے .اسکے بعد سرکاری وکیل اور جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن کے وکیل جناب ارجن ہرکولی کے درمیان زبردست بحث ہوئی جس کو ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے بغور سنا اور اپنا فیصلہ محفوظ رکھا جو یقین ہے کہ بہت جلد سنایا جائیگا اور ایچ بھٹ کو قومی اردو کونسل سے نکال باہر کیا جائیگا .  
http://delhihighcourt.nic.in/dhcqrydisp_o.asp?pn=236196&yr=2011

Saturday, November 5, 2011


حمید الله بھٹ کی برطرفی سے متعلق PIL کی سماعت کے دوران طویل بحث

اگلی سماعت 9 نومبر 2011 کو ،جج نے حکومت سے ایفی دیفٹ (Affidavit)داخل کرنے کو کہا
نئی دہلی :4 نومبر 2011 : حمید الله بھٹ کی برطرفی کے سوال پر داخل جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن کی PIL پر آج سماعت ہوئی جس میں دونوں فریقین کے وکیلوں کے درمیان زبردست بحث ہوئی اور جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ جب حمید الله بھٹ کی تقرری کے آفس آرڈر میں صاف لکھا ہے کہ اس کا تقرر پانچ سال کیلئے کیا جاتا ہے یا اس وقت تک کیلئے جب تک اسکی عمر58 سال کی ہو جائے ،تو یہ ابھی تک قومی اردو کونسل میں کیوں ہے ؟تو سرکاری وکیل سے اسکا کوئی جواب نہ بن پڑا.چنانچہ دہلی  ہائی کورٹ کے ججوں کی دو رکنی بنچ نے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ اس بات کی وضاحت کیلئے ایفی دیفٹ داخل کریں اور اگلی سماعت 9 نومبر 2011 کو رکھی .واضح رہے کہ قومی اردو کونسل کے موجودہ ڈائریکٹر حمید الله بھٹ کے   خلاف یہ PIL جناب جاوید رحمانی اور پروفیسر لطف الرحمن نے دہلی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی جس پر 9 فروری 2011 کو کورٹ نے نوٹس جاری کیا جس کے بعد حمید الله بھٹ نے جناب جاوید رحمانی پر حملہ بھی کیا اور 12 فروری 2011 کو  فروغ اردو بھون میں دونوں کے درمیان زبردست ہاتھا پائی ہوئی ،جس کی رپورٹ بھی جناب جاوید رحمانی نے سریتا وہار پولیس اسٹیشن میں اسی دن درج کرا دی تھی .اس PIL میں انہوں نے حمید الله بھٹ کی اہلیت پر سوالیہ نشان قائم کیا اور کہا ہے کہ 1997 میں جب اسکو قومی اردو کونسل کا ڈائریکٹر بنایا گیا اس وقت بھی تعلیمی  اہلیت کے اعتبار سے یہ اس عہدے کا اہل نہیں تھا اور وزارت براے فروغ انسانی وسائل نے اس کا تقرر  بغیر کسی Recruitment Rules کے بھی کیا جو غیر آئینی ہے اور اس سے پہلے اس پر کشمیر یونیورسٹی اور جامعہ ہمدرد میں بد عنوانی کے الزامات لگ چکے تھے اور یہ ان جگہوں سے نکالا جا چکا تھا .اور 1995 میں اسکو جامعہ ملیہ اسلامیہ میں OSD بنایا گیا تو بد عنوانی کے معاملے میں اس کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ جامعہ کمیونٹی نے زبردست احتجاج کیا اور اسکو جوائن Join نہیں کرنے دیا گیا .ان سب حقائق کو نظر انداز کر کے وزارت براے فروغ انسانی وسائل کی سیلکشن کمیٹی نے شمس الرحمن فاروقی کی ایما پر قومی اردو کونسل کے ڈائریکٹر کے لئے بے غیر انٹرویو کے تین لوگوں کے ناموں کا پینل بنایا جس میں پہلا نام حمید الله بھٹ کا رکھا گیا اور دوسرا محمود ہاشمی (ڈپٹی  ڈائریکٹر آل انڈیا ریڈیو )کا اور تیسرا نوید مسعود (ڈائریکٹر ڈیپارٹمنٹ آف ایجوکیشن )کا .اس پینل میں موجود باقی دونوں لوگ اس پر علمی اعتبار سے بھی فوقیت رکھتے تھے اور ایڈمنسٹریٹو تجربے کے اعتبار سے بھی .مگر ان پر اس کو ترجیح دی گئی .اور پھر دو سال کے بعد بغیر Recruitment Rules کے ڈائریکٹر کی Term Post کے Against اس کو Permanently ابزورو کر لیا گیا .اس PIL میں اسکے appointment اور absorption دونوں کو غیر قانونی بتایا گیا ہے اور اس عہدے پر سے 2005 میں اسکی گرفتاری کا بھی حوالہ دیا گیا ہے اور حمید الله بھٹ کو ترنت برطرف کرنے کی مانگ کی گئی ہے .جس کی کئی سماعتیں ہو چکی ہیں پہلے یہ جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس سنجیو کے کھنا کی پنچ کے سامنے تھی اور انکے سپریم کورٹ چلے جانے کی وجہ سے اب دوسری دو رکنی بنچ کے سامنے ہے اور وکیل جناب ارجن ہرکولی (Shri Arjun Harkauli) ہیں اور امید ہے کہ بہت جلد حمید الله بھٹ کی قسمت کا ستارہ ڈوبنے والا ہے .

                                                                                                                                                      (سمیع الدین)
                                                                                                                                                      رابطہ عامہ سیل
نوٹ :اس بارے میں اور کچھ معلوم کرنا ہو تو پٹنہ میں پروفیسر لطف الرحمن صاحب کو 09835064584 پر یا دہلی میں جناب جاوید رحمانی کو 09210293686 پر فون کریں .
اور دستاویزوں کے معائنے کیلئے www.authorsanjuman.wordpress.com    اور www.cfess.blogspot.com  پر لاگ ان کریں.